پاکستان میں 26 اپریل سے 10 مئی تک کورونا زیادہ خطرناک ہوسکتا ہے

کراچی – سابق وائس چانسلر ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز (ڈی یو ایچ ایس)، پروفیسر ڈاکٹر مسعود حمید خان نے پاکستان میں ناول کورونا وائرس کی وبائیت کے حوالے سے 26 اپریل تا 10 مئی کے پندرہ دنوں کو ’’خطرناک‘‘ قرار دے دیا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کورونا وائرس کی وبا کو 50 دن مکمل ہوچکے ہیں۔ امریکا سمیت یورپ میں اس وائرس کی تباہ کاریاں 50 سے 60 دن کے دوران سامنے آئی تھیں۔ لہٰذا پاکستان میں بھی 26 اپریل سے 10 مئی تک کورونا وائرس کی وبا زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔

اپنے ایک وڈیو بیان میں ان کا کہنا تھا کہ امریکا سمیت دیگر ممالک میں وائرس سے ہونے والی اموات بھی دو سے ڈھائی ماہ کے درمیان سامنے آئی ہیں۔ اب تک کورونا وائرس کا یہی طرز عمل (بیہیویئر) سامنے آیا ہے۔

پروفیسر مسعود حمید خان کا کہنا تھا کہ ناول کورونا وائرس دنیا میں 50 سے 60 دن تک ہلکے پھلکے انداز میں پھیلا لیکن پھر اس نے اچانک ہی دنیا بھر میں تباہی مچا کررکھ دی۔

انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ اگر ناول کورونا وائرس کا طرزِ عمل سامنے رکھا جائے تو اس کی وبائیت کا چکر (سائیکل) 90 دن تک بنتا ہے۔

پاکستان میں ناول کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری کو ہوا تھا، جسے اب تک 50 دن ہوچکے ہیں۔ ناول کورونا وائرس کا طرزِ عمل دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ پاکستان میں 26 اپریل سے 10 مئی تک کے دو ہفتے، اس وائرس کی وبائیت کے حوالے سے خطرناک ہوسکتے ہیں۔

پاکستان میں 26 اپریل سے 10 مئی تک کورونا زیادہ خطرناک ہوسکتا ہے

ملک بھر میں مزید 414 افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوگئی جس کے نتیجے میں مصدقہ مریضوں کی تعداد 6919 ہوگئی ہے اور 128 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی کورونا کے وار جاری ہیں۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 414 نئے کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد کورونا کے مصدقہ مریضوں کی تعداد 6919 ہوگئی ہے۔ ان میں سے زیر علاج مریضوں کی تعداد 4736 ہے جب کہ 1645 مریض صحت یاب ہوچکے ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق پنجاب میں سب سے زیادہ 3291 اور سندھ میں 2008 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، اس کے علاوہ خیبر پختونخوا میں 912، بلوچستان میں 280 ،گلگت بلتستان میں 237، آزاد کشمیر 46 جب کہ اسلام آباد سے 145 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا کا شکار 04 افراد دم توڑ گئے۔ سندھ میں 45، پنجاب 34، خیبر پختونخوا 42، گلگت بلتستان اور بلوچستان میں ،3،3 جب کہ اسلام آباد ایک مریض جاں بحق ہوا ہے۔

پاکستان کورونا پر تحقیق میں سب سے آگے

حکومتی ترجمان، طبی ماہرین اور محققین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے مریضوں کیلیے موثر ادویات کے حوالے سے دنیا کی سب سے بڑی تحقیق یہاں ہو رہی ہے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی نے کورونا وائرس کی ویکسین تیار کر لی،65 کروڑ روپے سے پنجاب کے تمام ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز میں BSL3 لیول کی لیبارٹریاں قائم کی جارہی ہیں جس کے بعد کورونا وائرس کے تشخیصی ٹیسٹ کی صلاحیت 3200 روزانہ سے بڑھ کر 7 ہزار ہوجائیگی۔

کورونا وائرس اور احتیاطی تدابیر:

کورونا وائرس کے خلاف یہ احتیاطی تدابیر اختیار کرنے سے اس وبا کے خلاف جنگ جیتنا آسان ہوسکتا ہے۔ صبح کا کچھ وقت دھوپ میں گزارنا چاہیے، کمروں کو بند کرکے نہ بیٹھیں بلکہ دروازہ کھڑکیاں کھول دیں اور ہلکی دھوپ کو کمروں میں آنے دیں۔ بند کمروں میں اے سی چلاکر بیٹھنے کے بجائے پنکھے کی ہوا میں بیٹھیں۔

سورج کی شعاعوں میں موجود یو وی شعاعیں وائرس کی بیرونی ساخت پر اُبھری ہوئی پروٹین کو متاثر کرتی ہیں اور وائرس کو کمزور کردیتی ہیں۔ درجہ حرارت یا گرمی کے زیادہ ہونے سے وائرس پر کوئی اثر نہیں ہوتا لیکن یو وی شعاعوں کے زیادہ پڑنے سے وائرس کمزور ہوجاتا ہے۔

پانی گرم کرکے تھرماس میں رکھ لیں اور ہر ایک گھنٹے بعد آدھا کپ نیم گرم پانی نوش کریں۔ وائرس سب سے پہلے گلے میں انفیکشن کرتا ہے اور وہاں سے پھیپھڑوں تک پہنچ جاتا ہے، گرم پانی کے استعمال سے وائرس گلے سے معدے میں چلا جاتا ہے، جہاں وائرس ناکارہ ہوجاتا ہے۔

پاکستان میں 26 اپریل سے 10 مئی تک کورونا زیادہ خطرناک ہوسکتا ہے
پاکستان میں 26 اپریل سے 10 مئی تک کورونا زیادہ خطرناک ہوسکتا ہے

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top